استغفار پڑھنے کی فضیلت
Автор: Kakki News Bannu
Загружено: 2019-11-19
Просмотров: 857
Описание:
استغفار کی فضیلت
الحمدللّٰہ رب العالمین،والصلاۃ والسلام علی نبینا محمد ﷺ،وعلی آلہ وصحبہ ومن دعا بدعوتہ الی یوم الدین ۔أما بعد
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
((غَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِیْدِ الْعِقَابِ ذِی الطَّوْلِ لَااِلٰہَ اِلاَّ ھُوَ اِلَیْہِ الْمَصِیْرُ))[غافر:۳]
’’اللہ تعالیٰ گناہ کا بخشنے والا اور توبہ کا قبول فرمانے والاسخت عذاب والا انعام و قدرت والاہے،اس کے سوا کوئی معبودنہیں اسی کی طرف واپس لوٹنا ہے۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
((فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ بِالْعَشِیِّ وَاْلاِبْکَارِ))[غافر:۵۵]
’’پس اے نبی! توصبرکر اللہ کا وعدہ بلاشک وشبہ سچا ہی ہے،تو اپنے گناہ کی معافی مانگتا رہ اور صبح وشام اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتا رہ۔ ‘‘
تیسری جگہ فرمایا:
((وَاسْتَغْفِرِ اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْراً رَّحِیْماً))[النسائ:۱۰۶]
’’اور اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگو!بے شک اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا ،مہربانی کرنے والا ہے۔‘‘
چوتھی جگہ فرمایا:
((فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ اِنَّہٗ کَانَ تَوَّاباً))[النصر:۳]
’’تو اپنے رب کی تسبیح کرنے لگ حمد کے ساتھ اور اس سے مغفرت کی دعا مانگ،بیشک وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔‘‘
یہ عظیم الشان آیات استغفار اور اس پر مداومت کی دعوت دیتی ہیں۔
ان عظیم الشان آیات پر لبیک کہتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے ان پر عمل کرنا شروع کر دیا۔حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنھاسے روایت ہے کہ سورت نصرمیں ((فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہُ اِنَّہٗ کَانَ تَوَّاباً))کے نزول کے بعد نبی کریم ﷺ اپنی ہر نماز میں ’’سبحانک اللھم وبحمدک، اللھم اغفرلی‘‘پڑھا کرتے تھے۔[بخاری]
اور قرآن پر عمل کرتے ہوئے اپنے رکوع اور سجود میں کثرت سے’’سبحانک اللھم وبحمدک، اللھم اغفرلی‘‘ پڑھتے تھے۔[مسلم]
نبی کریم ﷺ نے صرف اسی پر ہی کفایت نہیں کی بلکہ کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے تھے ایک ایک مجلس میں سو سو مرتبہ اللہ سے استغفار کرتے، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے اگلے پچھلے تمام گناہوں کو معاف کردیا تھا اور وہ معصوم عن الخطا تھے۔حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کو ایک ہی مجلس میں سو مرتبہ’’أستغفر اللّٰہ الذی لاالہ الا ھو الحی القیوم وأتوب الیہ‘‘کہتے ہوئے سنا۔[نسائی]
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریمﷺ کس کثرت اور مداومت سے استغفار کیا کرتے تھے۔
نبی کریمﷺ کے استغفار کرنے کی چند مثالیں
٭قیام اللیل کے وقت:
حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب رات کو نماز تہجد کے لئے کھڑے ہوتے تو کہتے:
((اللھم لک الحمد،أنت نور السموت والأرض ومن فیھن،ولک الحمد،أنت قیوم السموت والأرض ومن فیھن،ولک الحمد،أنت الحق،ووعدک حق،وقولک حق،ولقائک حق،والجنۃ حق،والنارحق،والساعۃ حق،والنبیون حق،ومحمد حق،اللھم لک أسلمت،وعلیک توکلت،وبک آمنت،والیک أنبت،وبک خاصمت،والیک حاکمت،فاغفرلی ما قدمت وما أخرت،وما أسررت وما أعلنت،أنت المقدم وأنت المؤخر،لاالہ الا أنت))[رواہ البخاری]
٭نماز شروع کرتے وقت:
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ تکبیر تحریمہ اور قراء ت کے درمیان کچھ دیر کے لئے خاموش رہتے تھے تو میں نے کہا!یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ۔تکبیر اور قراء ت کے درمیان آپ کیا پڑھتے ہیں تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہوں:
((اللھم باعد بینی وبین خطایای کما باعدت بین المشرق والمغرب، اللھم نقنی من الخطایا کما ینقی الثوب الأبیض من الدنس،اللھم اغسل خطایای بالماء والثلج والبرد))[رواہ البخاری]
٭نماز کے آخر میں:
حضرت علی سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ آخری تشہد اور سلام کے درمیان یہ دعا پڑھتے تھے:
((اللھم اغفرلی ماقدمت وماأخرت،وماأسررت وماأعلنت،وماأسرفت وماأنت أعلم بہ منی،أنت المقدم وأنت المؤخر،لاالہ الا أنت))[ بخاری ]
٭وضو سے فراغت کے وقت:
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ وضو کے بعد یہ پڑھا کرتے تھے:
((سبحانک اللھم وبحمدک ،أشھد أن لاالہ الا أنت أستغفرک وأتوب الیک))[رواہ ابن السنی]
٭موت کے وقت:
حضرت عائشہ رضی اللّٰہ عنھاسے روایت ہے کہ جب نبی کریم ﷺ کی موت کا وقت تھا تو انہوں نے اپنی کمر سے ٹیک لگائی ہوئی تھی اور یہ کہہ رہے تھے۔
((اللھم اغفرلی وارحمنی وألحقنی بالرفیق الأعلی)) [ مسلم]
٭عام دعا کے وقت:
حضرت ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ اپنی عام دعاؤں میں یہ دعا کیا کرتے تھے:
Повторяем попытку...
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео
-
Информация по загрузке: