Persian (Farsi) Poetry by Allama Iqbal ( Eghbale Lahori) Shahin wa Mahi az Payame Mashregh
Автор: Allama Iqbal
Загружено: 2010-11-08
Просмотров: 55175
Описание:
Shaheen wa Mahi
(Eagle and Fish)
Poet: Allama Muhammad Iqbal
Presented by: Homayun Shirzadeh (Farsi), Tauseef Amin(Urdu)
شاہین و ماہی - پیام مشرق 1923ء
پیشکش: ڈاکٹر ہمایوں شیرزادہ
توصیف امین
Lyrics and Urdu Translation
ماہی بچہ ئی شوخ بہ شاہین بچہ ئی گفت
این سلسلۂ موج کہ بینی ہمہ دریاست
ایک شوخ بچہء ماہی نے شاہین کےبچہ سے کہا
تو یہ جو سلسلہء موج دیکھتا ہے یہ سارا سمندر ہے
دارای نہنگان خروشندہ تر از میغ
در سینۂ او دیدہ و نادیدہ بلاہاست
اس میں ایسے مگر مچھ ہوتے ہیں جو بادلوں سے بڑھ کر گرج رکھتے ہیں
اور اس کے سینے میں کئی دیکھی ان دیکھی بلائیں ہیں
با سیل گران سنگ زمین گیر و سبک خیز
با گوہر تابندہ و با لولوی لالاست
اس کے اندر ایسے سیلاب ہیں جو بھاری پتھر ساتھ لاتے ہیں اور زمین پر پھیل جاتے ہیں،
اس کے اندر چمکدار گوہر اور موتی پائے جاتے ہیں
بیرون نتوان رفت ز سیل ہمہ گیرش
بالای سر ماست ، تہ پاست ، ہمہ جاست
اس کے سیل ہمہ گیر سے باہر نہیں نکلا جا سکتا،
یہ ہمارےاوپر، نیچے، ہر طرف موجود ہے
ہر لحظہ جوان است و روان است و دوان است
از گردش ایام نہ افزون شد و نی کاست
یہ ہر لحظہ جوان ہے، رواں ہےاور دواں ہے،
گردش ایام سے نہ اس میں کمی ہوتی ہے نہ زیادتی
ماہی بچہ را سوز سخن چہرہ برافروخت
شاہین بچہ خندید و ز ساحل بہ ہوا خاست
بچہء ماہی نے اتنے جوش سے بات کی کہ اس کا چہرہ سُرخ ہو گیا،
شاہین بچہ مُسکرایا، اس نے ساحل سے ہوا میں اُڑان بھری
زد بانگ کہ شاہینم و کارم بہ زمین چیست
صحراست کہ دریاست تہ بال و پر ماست
پھر اُس نے ہوا سے آواز دی کہ میں شاہیں ہوں، زمین سے میرا کیا کام،
صحرا ہو کہ دریا، سب ہمارے بال و پر کے نیچے ہیں
بگذر ز سر آب و بہ پہنای ہوا ساز
این نکتہ نبیند مگر آن دیدہ کہ بیناست
پانی سے نکل کر ہوا کی وسعت میں آ،
اس نکتہ کو وہی آنکھ دیکھ سکتی ہے جو بینا ہو
یعنی دُنیا میں پھنسے ہوئے لوگ یہ بات نہیں سمجھ سکتے
A saucy little fish adressed an eaglet thus
"This network of waves that you notic is all sea,
The home of crocodiles that rumble like the clouds
And perils of who knows what dread variety.
It has floodtides, rock-rolling, all-engulfing, swift,
Though it also possesses precious, sparkling pearls.
We never can escape its all pervading tide --
Above us and beneath us and on every side.
Eternally young, never resting, always fresh,
To all the winds that have blown it has stood foursquare."
The fish, while saying all this, went red in the face.
The eaglet, laughing, lifted itself in the air
And screamed, "An eagle, I have nothing to do with
Your earth; its lands and seas are all beneath my flight.
Abandon your sea, come into this upper space.
The difference is clear to those who look from a height."
Translation by M. Hadi Hussain
Повторяем попытку...
Доступные форматы для скачивания:
Скачать видео
-
Информация по загрузке: